تو کیوں اُداس نہیں مادرِ شہیدِ وطن تجهے شہید سے میں سوچ لوں کہ پیار نہیں؟
byKamran Hashmi Qureshi•
0
PAKISTAN ARMY ZINDABAD
تو کیوں اُداس نہیں مادرِ شہیدِ وطن تجهے شہید سے میں سوچ لوں کہ پیار نہیں؟
یہ لاش تیری ضعیفی پہ کتنی بهاری ہے مگر یہ تو ہے کہ تو پهر بهی بے قرار نہیں تیرا عزیز تیرا گوشہِ جگر ہی تو تها تو پهر یہ کیا تیری آنکه اشک بار نہیں تیرے لبوں پہ تبسم کی جگمگاتی لکیر تیرا سفید سراپا تمام لال گوں لال تیری جبیں پر ستاروں کے جال بکهرے ہوئے تیری نگاه میں پنہاں ہزار بدر و ہلال عجیب بات ہے اے مادرِ شہیدِ وطن نہ کوئی نالاں و شیون نہ کوئی رنج و ملال مجهے بتا! کہ جوان مرد تیرا جان تیری تمہاری جان کے لیے آج نا گزیر نہ تها شکستہ دستی و پیری کے ایسے عالم میں عصاء پیر نہ تها وه کہ دستگیر نہ تها کسی سے رشتہ و ناطہ نہ تها کوئی اُس کا کسی کی زلفِ گراہ گیر کا اسیر نہ تها یہ سب جو تها، تو بتا مادرِ شہیدِ وطن تو کیوں اُداس نہیں ہے تو کیوں مغموم نہیں؟
با ایں ہمہ غم و اندوه و رنج و محرومی صداء گریہ کی کوئی بهی لے قبول نہیں؟ خدا گواه یہ تیری روش یہ تیرا اصول کوئی اصول نہیں ہے کوئی اصول نہیں ہے (مادرِ شہیدِ وطن:) بجا ہے سب جو یہ تو نے کہا ہے میرے عزیز رواں ہے وه بهی جو تو نے تمام دیکها ہے وفا میں ہمیشہ ہی جیت اُس کی رہی وفا کے نام پہ جو جیت کے بهی ہارا ہے فنا کے بدلے بقا اپنی اپنی قسمت ہے عزیز ہار کے میں نے شہید جیتا ہے میرے لبوں کی گلابی کا آج ذکر نہ چهیڑ لہو شہید کا میرا ہی خون تها کہ نہیں؟ اسیرِ زلف بهلا کیوں نہیں تها میرا عزیز اُسے عروسِ وطن کا جنوں تها کہ نہیں؟
تمہی کہو تمہیں میرے عزیز کی سودهن میرا عزیز تمہارا سکون تها کہ نہیں؟
تمہارا سکون تها کہ نہیں؟
غلط ہے یہ کہ میں پیرانہ سال و بے بس ہوں مجهے تو اپنی ضعیفی پہ کچه ملال نہیں نظر اُٹهاوء گوادر سے خُنجراب طلق میرے عزیز نہیں ہیں کہ میرے لال نہیں کہاں عزیز میرا اور کہاں وطن کا عزیز سوال قوم کا ہے فرد کا سوال نہیں میرا عزیز گیا، اور بهی گئے ہوں گے یہ سب عزیز میری عاقبت سنوار چلے میں کیوں اُداس رہوں جبکہ میرے دامن میں شکوهِ جُرّت و ہمّت کا کاروبار چلے اُٹهو چمن پہ خِزاں کا موسم نہ آنے دیں پهولوں میں رنگ بهرے بادِ نو بہار چلے