میرے پرکھوں کی امانت ہے یہ جنت سا وطن
میرا جوتا بھی یہاں سے نہیں جانے والا
ہم تو مٹ جائیں گے اس ارض وطن کے لئے
لیکن تم کو رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک
آنچ نہ آنے دیں گے اپنے پیارے وطن پر
جان کی بازی لگا دیں گے اپنے پیارے وطن پر
کوئی میلی آنکھ اٹھا کر دیکھے یہ ہونے نہ دیں گے
اللّٰہ کی قسم! سب کچھ لٹا دیں گے اپنے پیارے وطن پر
اپنا معیار ہے شاہوں سے بغاوت کرنا
میں الجھتا ہوں فقط وطن کے غداروں سے
ہے جرم اگر وطن کی مٹی سے محبت
تو یہ جرم سدا میرے حسابوں میں رہے گا
زمین کے قرض کو بیٹے چکاتے ہیں مگر
وطن جب جیت جاتا ہے تو مائیں ہار جاتی ہیں
مجھے سینے سے لگا لینا اے ارض وطن
میں اپنی ماں کی بانہوں کو ترستا چھوڑ آیا ہوں
یا اللہ ہمارے ملک کی حفاظت فرما
اس کی طرف اٹھنے والی ہر بری نظر کو نیست و نابود کردے
آمین ثم آمین
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
یہ دن ہمیں ان اذیتوں اور ان جدوجہد کی یاد دلاتا ہے
جو ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں آج کی آزادی فراہم کرنے کے لئے کی
میری ہر نسل تجھ پر قربان
اے میرے پیارے وطن
ہر کسی کو میسر نہیں شہادت کا رتبہ
یہ عزم ہے اپنی مٹی کے لیے قربان ہونے والوں کا
وطن سے محبت کرنے والے یہ نہیں سوچتے
کہ وطن نے انہیں کیا دیا؟
14 اگست 1947 ہر پاکستانی کے لیے اہم تاریخ کیوں ہے؟
اگست پاکستان کا یوم آزادی
یہ 1947 میں اس تاریخ کو مناتا ہے جب ہندوستانی آزادی ایکٹ نافذ ہوا، جس نے ہندوستان اور پاکستان کو الگ الگ ممالک کے طور پر قائم کیا، اب برطانوی سامراجی حکومت کے تحت نہیں رہا۔ (پاکستان میں یوم آزادی 14 اگست کو منایا جاتا ہے۔)
تو سلامت وطن تا قیامت وطن
جشن آزادی مبارک
ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح
ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح
ملت ہے جسم، جاں ہے محمد علی جناح
صد شکر پھر ہے گرمِ سفر اپنا کارواں
اور میرِ کارواں ہے، محمد علی جناح
بیدار مغز، ناظم اسلامیانِ ہند
ہے کون؟ بے گُماں ہے، محمد علی جناح
تصویرِ عزم، جانِ وفا، روحِ حُریت
ہے کون؟ بے گماں ہے محمد علی جناح
رکھتا ہے دل میں تاب و تواں نو کروڑ کی
کہنے کو ناتواں ہے، محمد علی جناح
رگ رگ میں اِس کی ولولہ ہے حُبِ قوم کا
پیری میں بھی جواں ہے، محمد علی جناح
لگتا ہے ٹھیک جا کے نشانے پہ جس کا تیر
ایسی کڑی کماں ہے محمد علی جناح
ملت ہوئی ہے زندہ پھر اس کی پکار سے
تقدیر کی اذاں ہے محمد علی جناح
غیروں کے دل بھی سینے کے اندر دہل گئے
مظلُوم کی فُغاں ہے محمد علی جناح
اے قوم! اپنے قائد اعظم کی قدر کر
اِسلام کا نشاں ہے محمد علی جناح
عمر دراز پائے، مسلماں کی ہے دعا
ملت کا ترجماں ہے محمد علی جناح
نفرتوں کے نام سے بھی ہم محبت کرتے ہیں
محبتوں کے ساتھ ہم تکلم کرتے ہیں
یہ لوگ ہم سے وطن کی وفاداری کا ثبوت مانگتے ہیں
ارے ! ہم توں وطن کی خاک سے تیمم کرتے ہیں
ایک ہوئے تھے تو بنا تھا یہ ملک
ایک رہیں گے تو بچے گا یہ ملک
بغیر اس کے کہاں ممکن تھی شناخت میری
میرا وطن ہے میرے شجرہ نسب کی طرح
جو ماں وطن پر اپنا بیٹا کرتی ہیں قربان
اسے جنت کی ہواؤں کا رحمت بھرا سلام
میرے وطن خدا تیرا نگہبان
میرے وطن خدا سلامت رکھے
تا قیامت رکھے
نہ خود کو اتنا حقیر سمجھو کہ کوئی تم سے حساب مانگے
نہ خود کو اتنا قلیل سمجھو، کہ کوئی اٹھ کر کہے یہ تم سے
وفائیں اپنی ہمیں لٹا دو، وطن یہ اپنا ہمیں تھما دو
اٹھو اور اٹھ کر بتادو ان کو، کہ ہم ہیں اہل ایماں سارے
نہ ہم میں کوئی صنم کدہ ہے، ہمارے دل میں بس اک خدا ہے
جھکے سروں کو اٹھا کر دیکھو، قدم کو آگے بڑھا کر دیکھو
ہے اک طاقت تمھارے سر پر
قدم قدم پر جوساتھ دے گی، اگر گرے تو سنبھال لے گی
میرے وطن کے اداس لوگو
اٹھو چلو اور وطن سنبھالو
جشن آزادی منانے والوں اتنے ہی پرچم خریدنا جن کی تعظیم کرسکو یہ شھید کے جسم کی زینت ہوتا ہے کوڑے یا کچرے کے ڈھیر کے نہیں
سونی دھرتی الله رکھے قدم قدم آباد تجھے قدم قدم آباد۔
--------------------------------------------------
Tags:
14th August