Sepoy Maqbool Hussain ( 1940—28 August 2018 ) Was A Pakistani Soldier.

Sepoy Maqbool Hussain was a Pakistani soldier who was well known for his capture and brutal imprisonment for four decades in Indian military jails when he was wounded during the Indo-Pakistani War of 1965 and subsequently taken prisoner by Indian troops.

یہ کیا جانیں کہ ٹارچر سیلز کی سختی ہوتی کیا ہے؟؟
یہ کیا جانیں کہ پلاس سے ناخن کھینچنے سے کیا ہوتا ہے؟؟
یہ چلتی ڈرل دیکھ کر ہی بیہوش ہوجانے والے اس کا کیا مقابلہ کریں گے کہ جس کی دائیں ٹانگ کی ہڈی کو پہلے باریک ورمے سے آر پار سوراخ کیا گیا ، پھر ورمے کے سائیز بڑھتے گئے اس حد تک کہ ٹانگ خود ہی الگ ہوگئی. پر اس کے ہینڈلر کا نام اسکی زبان پہ نا آیا!! اسکے مشن کے بارے میں وہ ایک لفظ نا جان سکے۔
جاؤ جاکے دیکھو دہلی کی تہاڑ جیل کے وارڈ سی ، ڈی ، ای ، ایف سے لیکر کابل کی پل چرخی اور غزنی جیل تک۔۔۔
پاکستان کے بیٹوں کی بیسیوں داستانیں ایسی ہیں جو اگر منظر عام پر آجائیں تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اس قوم کے آنسو نہ رکیں۔
ان جیلوں کی بیرکوں کی دیواریں اس بات کی گواہ ہیں کہ وطن کے یہ بیٹے جیت گئے اور دشمن ہار گیا۔
استقامت کے یہ پہاڑ معمولی نہ تھے!
استقامت میں یہ عبداللّٰه بن حذافہ کے بیٹے تھے ، جھکے نہیں۔
برداشت میں یاسر و سمیہ کے فرزند ثابت ہوئے، کہ اف تک نا کیا۔
آج میں اگر کسی فیس بکئیے کی دو انگلیوں کے درمیان پینسل رکھ کر انہیں دبانا شروع کروں تو وہ تیس سیکنڈ سے پہلے ہی اپنے لیڈر کو اپنی زبان سے گالیاں دینے لگ جائے، یہ جذبوں سے محروم ہیں، جوش و ہوش سے محروم ہیں۔
یہ رات کے اندھیرے میں اپنے ہی کمروں میں ڈر جانے والے کیا جانیں کہ خوف ہوتا کیا ہے؟؟
وہ خوف کہ جس میں جنگلی جانور یا بھوت پریت نہیں ہوتے۔
گولیاں ، گرنیڈ ، آر پی جیز و مائنز کا خطرہ میٹر نہیں کرتا! بلکہ یہ ہوتا ہے کہ کہیں زبان نا پھسل جائے، ایک لفظ نا نکل جائے جو اسے مجاھد سے غدار بنا ڈالے۔
ان کو کیا پتہ کہ دنیا بھر کی ایجنسیوں کے ایجنٹ اپنے ساتھ زہر رکھتے ہیں، پر یہ الله کے شیر شدید اذیت کو آسان موت اور آسانی پہ ترجیح دیتے ہیں۔
بھارت کی جیل میں سپاہی مقبول حسین کی زبان کو کاٹ دیا گیا، لیکن مرد مجاہد نے اپنے وطن یا اپنی فوج کے خلاف ایک لفظ نہ کہا۔
پل چرخی میں اس مرد مجاہد کے ہاتھ پہ پسٹل سے فائیر شروع کیا گیا ہر سوال کے بعد اسکے ہاتھ سے کندھے تک تین تین انچ بعد سوراخ کئے گئے، پر وہ ڈٹا رہا، اپنے آخری سانس تک۔
ان کی وجہ سے بڑے آرام سے جب تم پرسکون کمرے میں ان کے ہی خلاف بولتے ہو تو الله کی قسم دل کرتا ہے کہ تمہیں چوکوں میں لٹکا دیا جائے۔
وہ جو تمہیں باقی رکھنے کے لئے اپنوں سے اپنی باقیات چھین لیتے ہیں۔
یہ وہ ہیں کہ جو ہیں تو تم ہو ...!
یہ نہ ہوں تو تمہارا نشان نہ ہو ...!
یہ وہ ہیں جو تمہاری نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں، کبھی یہ چرسی کے روپ میں تو کبھی یہ بزنس مین کے روپ میں۔
کبھی یہ شاگرد کے روپ میں تو کبھی یہ کسی ادارے میں اعلیٰ عہدے پر بیٹھا تمھاری حفاظت پر مامور ہو گا۔
الله کریم میرے پیارے وطن کی حفاظت فرمائے۔
پاکستان زندہ باد
پاک فوج پائندہ باد

 

Kamran Hashmi Qureshi

That’s to say, I am proud of my parents for being the best in their conduct and dealing with everyone. I am truly inspired.

Post a Comment

If you have any query please let me know.

Previous Post Next Post