ایک صارف نے ان کی ایک تصویر لگاتے ہوئے لکھا ’یہ تصویر تب کی ہے جب ایک معصوم سٹوڈنٹ شہید ہوا تھا اور وزیراعلیٰ بلوچستان بھی اس کے گھر نہیں گئے تھے۔‘
’اس وقت جنرل سرفراز آئی جی ایف سی تھے جو ان کے خاندان تعزیت کرنے ان کے گھر گئے تھے۔‘
"کور کمانڈر کوئٹہ
لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کا تعلق 79ویں لانگ کورس سے تھا اور وہ پاکستان آرمی کی سکس آزاد کشمیر رجمنٹ کا حصہ تھے۔
جب موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 10 کور کمانڈ کر رہے تھے، اس وقت لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے پاس بطور بریگیڈیئر ٹرپل ون بریگیڈ کی کمان تھی۔
اس کے بعد وہ امریکہ میں پاکستان کے سفارت خانے میں بطور ڈیفینس اتاشی خدمات سرانجام دیتے رہے۔
امریکہ سے واپسی کے بعد لیفٹننٹ جنرل سرفراز علی سٹاف کالج کوئٹہ کے کمانڈنٹ تعینات ہوئے
جس کے بعد وہ ملٹری انٹیلی جنس یعنی ایم آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔
سرفراز علی سن 2012ء میں بریگیڈئر کے طور پرکمانڈر 111 بریگیڈ بھی رہے تھے۔
شہید لیفٹیننٹ جنرل سرفراز جنوری تا دسمبر 2020ء میں آئی جی ایف سی بھی رہ چکے تھے جبکہ 2018ء سے دسمبر
2019ء تک ڈی جی ایم آئی کے طور پر فرائض سرانجام دیئے۔ پاک فوج کے ہونہار افسر سرفراز علی کو نومبر 2020ء میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔
لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے کور کمانڈر کوئٹہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے
تھے، دسمبر 2020ء میں لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کو کور کمانڈر کوئٹہ تعینات کیا گیا تھا۔
بلوچستان میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے سلسلہ میں ہیلی کاپٹر پر جائزہ لینے کے لیے کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے 1 اگست 2020ء کو ان کا ہیلی کاپٹر لاپتہ ہو گیا،
2 اگست 2022ء کو ساکران ( موسیٰ گوٹھ ) ضلع لسبیلہ سے حادثے کے شکار ہیلی کاپٹر کا ملبہ ملا، اور اسی حادثہ-
میں لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے علاؤہ 5 دیگر افسران شہید ہوئے
آرمی قبرستان راولپنڈی میں 3 آگست 2022ء کو نماز جنازہ ادا کی گئی ،